परिचय हजरत मो.मासुम अरमान नक्शबंदी









 



      حضرت محمد معصوم شاہ ارمان صاحب کو ان کے پیرومرشد حضرت خیر الدین مجرد (رح)صاحب بندگان خدا کو درس ہدایت کے سلسلے میں 52برار(بالاپور) جانے کا حکم دیا اور آپ کو فوراً اسی وقت پارولہ کا اپنا سارا کاروبار بیچ کر اپنی والدہ کے حوالے کر 52 برار( بالاپور)چلے آئے اور بالاپور کو وطن ثانی بنایا - حضرت پیرومرشد مجرد صاحب نے آپ کو خلافت سیلانی سے نوازنا چاہا تو آپ نے سالک ہونے کا عذر پیش کر کے یہ اعزاز حاجی عبد الرحمن عرف شاہ سیلانی کی طرف منتقل   کر دیا کچھ عرصہ بعد آپ کو پیرومرشد حضرت خیر الدین مجرد (رح )نے بذریعہ خط یاد فرمایا اور حاضری کا حکم دیا - حضرت ارمان صاحب جب پہنچے دیر ہو چکی تھی اور پیر ومرشد حضرت خیر الدین مجرد (رح)صاحب پردہ فرما چکے تھے - 

پیر ومرشد نے حضرت حاجی عبد الرحمن سیلانی (رح )صاحب کے پاس حضرت ارمان صاحب کی خلافت ارمان بطور امانت دی تھی؛ حضرت حاجی عبد الرحمن عرف شاہ سیلانی نے بحکم پیر و مرشد خیر الدین مجرد صاحب کے خرقہ خلافت عطا کیا اور لقب "ارمان"سے نوازا اور حضرت شاہ خیر الدین مجرد کے سجادہ نشین مقرر کیا - دستاربندی کے بعد حاجی عبد الرحمن سیلانی نے انتہائی خلوص و محبت بھرے انداز میں حضرت ارمان صاحب نے کہا کہ آپ حسب نسب علم و فن اور مرتبہ  میں مجھ سے بڑےہیں اور رہیں گے؛ پھر خلوص اور محبت بھرے انداز میں انہوں نے کہا ایک طرف سے دیتے ہو اور دو طرف سےلیتے ہو- اس کے بعد وطن ٥٢برار (بالاپور) میں بند گان خدا کو درس دیتے رہے؛ آپ میں ایک اور خوبی بے مثال رہی کہ آپ ایک کامل شاعر رہے - آپ کو مقامی (خاندیشی) زبان میں قلم قصائی؛ یعنی شاعر اعظم کے نام سے جانے جاتے تھے - 

آپ تصوف کے راز ونیاز کو کچھ اس طرح قلم بند کرتے  اور کچھ اس انداز میں پیش کرتے  کہ سن کر محفل پر  عجیب کیف و سرور چھا جاتا اور آپ کا کلام مکمل ہونے کے باوجود محفل میں کافی وقت تک یہ کیفیت طاری رہتی - 

        (باقی باقی)

تبصرے